حدثنا الحميدي ، حدثنا سفيان ، حدثنا عمرو ، عن عكرمة ، عن ابن عباس ـ رضى الله عنهما ـ في قوله تعالى { وما جعلنا الرؤيا التي أريناك إلا فتنة للناس} قال هي رؤيا عين ، أريها رسول الله صلى الله عليه وسلم ليلة أسري به إلى بيت المقدس. قال والشجرة الملعونة في القرآن قال هي شجرة الزقوم.
ہم سے حمیدی نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ، ان سے عمرو بن دینا رنے بیان کیا ، ان سے عکرمہ نے اور ان سے حضرت عبداللہبنعباس رضی اللہ عنہمانے
اللہ کے ارشاد وما جعلنا الرؤيا التي أريناك إلا فتنۃ للناس ( اور جو خواب ہم نے آپ کو دکھایا اس سے مقصد صرف لوگوں کا امتحان تھا ) فرمایا کہ اس میں رؤیا سے آنکھ سے دیکھنا ہی مراد ہے ۔ جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس معراج کی رات میں د کھایا گیا تھا جس میں آپ کو بیتالمقدس تک لے جایا گیا تھا اور قرآنمجید میں ” الشجرۃ الملعونۃ “ کا ذکر آیا ہے وہ تھوہڑ کا درخت ہے ۔
No comments:
Post a Comment