حدثنا محمود ، حدثنا عبد الرزاق ، أخبرنا معمر ، عن الزهري ، عن ابن المسيب ، عن أبيه ، أن أبا طالب ، لما حضرته الوفاة دخل عليه النبي صلى الله عليه وسلم وعنده أبو جهل فقال " أى عم ، قل لا إله إلا الله. كلمة أحاج لك بها عند الله ". فقال أبو جهل وعبد الله بن أبي أمية يا أبا طالب ، ترغب عن ملة عبد المطلب فلم يزالا يكلمانه حتى قال آخر شىء كلمهم به على ملة عبد المطلب. فقال النبي صلى الله عليه وسلم " لأستغفرن لك ما لم أنه عنه ". فنزلت { ما كان للنبي والذين آمنوا أن يستغفروا للمشركين ولو كانوا أولي قربى من بعد ما تبين لهم أنهم أصحاب الجحيم} ونزلت { إنك لا تهدي من أحببت}
ہم سے محمودبن غیلان نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبد الرزق نے بیان کیا ، انہیں معمر نے خبر دی ، انہیں زہری نے ، انہیں سعیدبنمسیب نے اور انہیں ان کے والد مسیب بن حزن صحابی رضیاللہعنہ نے کہ
جب ابوطالب کی وفات کا وقت قریب ہوا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس تشریف لے گئے ۔ اس وقت وہاں ابوجہل بھی بیٹھا ہوا تھا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا چچا ! کلمہ لاالہٰالااللہ ایک مرتبہ کہہ دو ، اللہ کی بارگاہ میں ( آپ کی بخشش کے لئے ) ایک یہی دلیل میرے ہاتھ آ جائے گی ، اس پر ابوجہل اور عبداللہبنابی امیہ نے کہا ، اے ابوطالب ! کیا عبدالمطلب کے دین سے تم پھر جاؤ گے ! یہ دونوں ان ہی پر زور دیتے رہے اور آخر ی کلمہ جو ان کی زبان سے نکلا ، وہ یہ تھا کہ میں عبدالمطلب کے دین پر قائم ہوں ۔ پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں ان کے لئے اس وقت تک مغفرت طلب کرتا رہوں گا جب تک مجھے اس سے منع نہ کر دیا جائے گا ۔ چنانچہ ( سورۃ براۃ میں ) یہ آیت نازل ہوئی ” نبی کے لئے اور مسلمانوں کے لئے مناسب نہیں ہے کہ مشرکین کے لئے دعا مغفرت کریں خواہ وہ ان کے ناطے والے ہی کیوں نہ ہوں جب کہ ان کے سامنے یہ بات واضح ہو گئی کہ وہ دوزخی ہیں “ اور سورۃ قصص میں یہ آیت نازل ہوئی ” بیشک جسے آپ چاہیں ہدایت نہیں کر سکتے ۔
No comments:
Post a Comment