Sunday, 29 January 2017

Sahih Bukhari Hadith No 184

حدثنا إسماعيل ،‏‏‏‏ قال حدثني مالك ،‏‏‏‏ عن هشام بن عروة ،‏‏‏‏ عن امرأته ،‏‏‏‏ فاطمة عن جدتها ،‏‏‏‏ أسماء بنت أبي بكر أنها قالت أتيت عائشة زوج النبي صلى الله عليه وسلم حين خسفت الشمس ،‏‏‏‏ فإذا الناس قيام يصلون ،‏‏‏‏ وإذا هي قائمة تصلي فقلت ما للناس فأشارت بيدها نحو السماء وقالت سبحان الله‏.‏ فقلت آية فأشارت أى نعم‏.‏ فقمت حتى تجلاني الغشى ،‏‏‏‏ وجعلت أصب فوق رأسي ماء ،‏‏‏‏ فلما انصرف رسول الله صلى الله عليه وسلم حمد الله وأثنى عليه ،‏‏‏‏ ثم قال ‏"‏ ما من شىء كنت لم أره إلا قد رأيته في مقامي هذا حتى الجنة والنار ،‏‏‏‏ ولقد أوحي إلى أنكم تفتنون في القبور مثل أو قريبا من فتنة الدجال ـ لا أدري أى ذلك قالت أسماء ـ يؤتى أحدكم فيقال ما علمك بهذا الرجل فأما المؤمن ـ أو الموقن لا أدري أى ذلك قالت أسماء ـ فيقول هو محمد رسول الله ،‏‏‏‏ جاءنا بالبينات والهدى ،‏‏‏‏ فأجبنا وآمنا واتبعنا ،‏‏‏‏ فيقال نم صالحا ،‏‏‏‏ فقد علمنا إن كنت لمؤمنا ،‏‏‏‏ وأما المنافق ـ أو المرتاب لا أدري أى ذلك قالت أسماء ـ فيقول لا أدري ،‏‏‏‏ سمعت الناس يقولون شيئا فقلته ‏"‏‏.‏
ہم سے اسماعیل نے بیان کیا ، کہا مجھ سے مالک نے ہشام بن عروہ کے واسطے سے نقل کیا ، وہ اپنی بیوی فاطمہ سے ، وہ اپنی دادی اسماء بنت ابی بکر سے روایت کرتی ہیں ، وہ کہتی ہیں کہ
میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ محترمہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس ایسے وقت آئی جب کہ سورج کو گہن لگ رہا تھا اور لوگ کھڑے ہو کر نماز پڑھ رہے تھے ، کیا دیکھتی ہوں وہ بھی کھڑے ہو کر نماز پڑھ رہی ہیں ۔ میں نے کہا کہ لوگوں کو کیا ہو گیا ہے ؟ تو انھوں نے اپنے ہاتھ سے آسمان کی طرف اشارہ کر کے کہا ، سبحان اللہ ! میں نے کہا ( کیا یہ ) کوئی ( خاص ) نشانی ہے ؟ تو انھوں نے اشارے سے کہا کہ ہاں ۔ تو میں بھی آپ کے ساتھ نماز کے لیے کھڑی ہو گئی ۔ ( آپ نے اتنا فرمایا کہ ) مجھ پر غشی طاری ہونے لگی اور میں اپنے سر پر پانی ڈالنے لگی ۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے فارغ ہوئے تو آپ نے اللہ کی حمد و ثنا بیان کی اور فرمایا ، آج کوئی چیز ایسی نہیں رہی جس کو میں نے اپنی اسی جگہ نہ دیکھ لیا ہو حتیٰ کہ جنت اور دوزخ کو بھی دیکھ لیا ۔ اور مجھ پر یہ وحی کی گئی ہے کہ تم لوگوں کو قبروں میں آزمایا جائے گا ۔ دجال جیسی آزمائش یا اس کے قریب قریب ۔ ( راوی کا بیان ہے کہ ) میں نہیں جانتی کہ اسماء نے کون سا لفظ کہا ۔ تم میں سے ہر ایک کے پاس ( اللہ کے فرشتے ) بھیجے جائیں گے اور اس سے کہا جائے گا کہ تمہارا اس شخص ( یعنی محمد صلی اللہ علیہ وسلم ) کے بارے میں کیا خیال ہے ؟ پھر اسماء نے لفظ ایماندار کہا یا یقین رکھنے والا کہا ۔ مجھے یاد نہیں ۔ ( بہرحال وہ شخص ) کہے گا کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے سچے رسول ہیں ۔ وہ ہمارے پاس نشانیاں اور ہدایت کی روشنی لے کر آئے ۔ ہم نے ( اسے ) قبول کیا ، ایمان لائے ، اور ( آپ کا ) اتباع کیا ۔ پھر ( اس سے ) کہہ دیا جائے گا تو سو جا درحالیکہ تو مرد صالح ہے اور ہم جانتے تھے کہ تو مومن ہے ۔ اور بہرحال منافق یا شکی آدمی ، اسماء نے کون سا لفظ کہا مجھے یاد نہیں ۔ ( جب اس سے پوچھا جائے گا ) کہے گا کہ میں ( کچھ ) نہیں جانتا ، میں نے لوگوں کو جو کہتے سنا ، وہی میں نے بھی کہہ دیا ۔

No comments:

Post a Comment