حدثنا عبد الله بن يوسف ، قال حدثني الليث ، حدثنا يحيى ، عن محمد بن يحيى بن حبان ، عن أنس بن مالك ، عن خالته أم حرام بنت ملحان ، قالت نام النبي صلى الله عليه وسلم يوما قريبا مني ، ثم استيقظ يتبسم. فقلت ما أضحكك قال " أناس من أمتي عرضوا على يركبون هذا البحر الأخضر ، كالملوك على الأسرة ". قالت فادع الله أن يجعلني منهم. فدعا لها ، ثم نام الثانية ، ففعل مثلها ، فقالت مثل قولها ، فأجابها مثلها. فقالت ادع الله أن يجعلني منهم. فقال " أنت من الأولين ". فخرجت مع زوجها عبادة بن الصامت غازيا أول ما ركب المسلمون البحر مع معاوية ، فلما انصرفوا من غزوهم قافلين فنزلوا الشأم ، فقربت إليها دابة لتركبها فصرعتها فماتت.
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے لیث نے بیان کیا ، کہا ہم سے یحییٰ بن سعید انصاری نے بیان کیا ، ان سے محمد بن یحییٰ بن حبان نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے اور ان سے ان کی خالہ ام حرام بنت ملحان رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ
ایک دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم میرے قریب ہی سو گئے ۔ پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیدار ہوئے تو مسکرا رہے تھے ، میں عرض کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کس بات پر ہنس رہے ہیں ؟ فرمایا میری امت کے کچھ لوگ میرے سامنے پیش کئے گئے جو غزوہ کرنے کے لئے اس بہتے دریا پر سوار ہو کر جا رہے تھے جیسے بادشاہ تخت پر چڑھتے ہیں ۔ میں نے عرض کیا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم میرے لئے بھی دعا کر دیجئیے کہ اللہ تعالیٰ مجھے بھی انہیں میں سے بنا دے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لئے دعا فرمائی ۔ پھر دوبارہ آپ سو گئے اور پہلے ہی کی طرح اس مرتبہ بھی کیا ( بیدار ہوتے ہوئے مسکرائے ) ام حرام رضی اللہ عنہا نے پہلے ہی کی طرح اس مرتبہ بھی عرض کی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہی جواب دیا ۔ ام حرام رضی اللہ عنہا نے عرض کیا آپ دعا کر دیں کہ اللہ تعالیٰ مجھے بھی انہیں میں سے بنا دے تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم سب سے پہلے لشکر کے ساتھ ہو گی چنانچہ وہ اپنے شوہر عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کے ساتھ مسلمانوں کے سب سے پہلے بحری بیڑے میں شریک ہوئیں معاویہ رضی اللہ عنہ کے زمانے میں غزوہ سے لوٹتے وقت جب شام کے ساحل پر لشکر اترا تو ام حرام رضی اللہ عنہا کے قریب ایک سواری لائی گئی تاکہ اس پر سوار ہو جائیں لیکن جانور نے انہیں گرا دیا اور اسی میں ان کا انتقال ہو گیا ۔
No comments:
Post a Comment